کوئی محبت کا جام پلا دو کہ دل اداس ہے بہت

جو دل چاہے تمہارا وہ سزا دو کہ دل اداس ہے بہت

غمِ ہجر نے جوانی کو جانے کتنے حصوں میں بانٹا ہے

وصل کے خواب ہی دکھا دو کہ دل اداس ہے بہت

ایک پل کی ہنسی زندگی کا نچوڑ کہاں ہوتی ہے یارو

روتے ہوئے چہروں کو ہنسا دو کہ دل اداس ہے بہت

نہ تیرے بغیر نہ تنہائیوں کے ساتھ گزارا ہو سکتا ہے

اے جانے والو پلٹ کر صدا دو کہ دل اداس ہے بہت

زندگی بھی ہر موڑ پر خفا لگتی ہے نہ جانے کیا ہوا مجھے

انظار مجھے تم مرنے کی دعا دو کہ دل اداس ہے بہت

                       انظار احمد

.     .     .

Discus