Image by Satya Tiwari from Pixabay

پوچھو نہ مجھ سے ماں کا فراق کیسا ہے

یہ زخم دل پہ لگا ہو تو درد کیسا ہے

لگتا ہے جیسے ماں ابھی در پہ کھڑی ہے
یہ خواب جاگتے دیکھو تو حال کیسا ہے

جاتا ہوں گھر تو اشک بہا دیتا ہوں اکثر
یادوں کا دل پہ اج بھی دباؤں کیسا ہے

وہ روشنی تھی دل کی میرے سکون کا مرکز
اب ٹوٹ جائے روشنی تو راج کیسا ہے

کہیں وہ پیار سے عمران چلو کھیت چلے
یہ نغمہ دل میں بجے تو سرور کیسا ہے

پوچھو نا مجھ سے ماں کا غم یہ زخم کیسا ہے
جلتا ہے دل یاد کا چراغ کیسا ہے

.    .    .

Discus